رمضان میں گرمی اور لو سے کیسے بچا جائے؟

How to beat the summer in ramadan

اس سال رمضان المبارک کا مہینہ پھر سے گرمی کے موسم میں آیا ہے، روزے کی حالت میں اکثر اوقات جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے ایسے میں موسم اگر گرمی کا ہو تو ہیٹ سٹروک اور ڈی ہائڈریشن کا خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ دن بدن بڑھتی ہوئی گرمی کی شدت سے نمٹنے اوراس مبارک مہینے میں کسی بھی بڑی پریشانی سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ سورج کی تپش سے خود کو بچایا جائے اور سحر و افطارکے دوران ایسی خوراک لی جائے جس سے پانی کی کمی کا پوری ہوسکے۔ اگر آپ کو بار بار پیاس محسوس ہوتی ہے تو یہ علامات ہیں کہ آپکو ڈی ہائڈریشن ہے لیکن اس سے بچاوآپکے اختیار میں ہے ، اس بلاگ میں ہم آپکو چند ایسی احتیاطی تدابیر بتائیں گے جن سے  نہ صرف آپ خود ہیٹ سٹروک اور ڈی ہائڈریشن سے بچ سکتے ہیں بلکہ اپنے گھروالوں اور دوستوں کو بھی کسی بھی مشکل سے دوچار ہونے سے بچا سکتے ہیں۔

اپنی نیند پوری کریں

اکثرلوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ ہفتہ وار تعطیل میں وہ پورے ہفتے کی نیند پوری کرلیں گے تاہم صرف ایک رات کی نیند کا پورا نہ ہونا بھی ہمارے روز مرہ کے افعال کی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے ایسے میں اگر ہم روزے سے ہوں اور دن میں کھانا پینا بھی روٹین سے کم ہوتو نیند کی کمی سے ہمارے جسم کو بدترین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پانی زیادہ پیئں

رمضان میں صحیح مقدار میں پانی نہ پینے سے روزہ رکھنا مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کو بھی کافی نقصان پہنچتا ہے۔ اگر آپ کو بار بار پیاس کا احساس ہوتا ہے تو سمجھ جائیں آپک ڈی ہائڈریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ سحر و افطار کے دوران کم از کم ڈیڑھ سے دو لیٹر پانی کا استعمال آپکو پانی کی کمی سے بچا سکتا ہے۔

سحری لازمی کریں

جو لوگ روزہ رکھتے ہیں انھیں چاہیے کہ سحری لازمی کریں۔ سحری کے وقت کھانا کھانا نہ صرف طبی اعتبار سے ضروری ہے بلکہ یہ ہمارے پیارے نبی ﷺ کی ہدایت کے عین مطابق ہے۔ ایک حدیث میں آپ نے فرمایا “سحری لازمی کیا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔ سحری کے وقت کھانا کھانے سے ہم دن میں غنودگی، سردرد، کمزوری اور کئی دیگر بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ اسکے علاوہ پیٹ بھر کے سحری کرنے سے روزے کے دوران بھوک اور پیاس کی شدت کا احساس بھی کم ہوتا ہے۔

چائے اور کافی کا کم سے کم استعمال

رمضان میں ایسے مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے جن میں کیفین ہو، جیسے کہ کافی، چائے، کولا اور دیگر سافٹ ڈرنکس وغیرہ۔ خاص طور پر سحری میں کیفین والے مشروبات کا استعمال جسم سے پانی کے جلد اخراج کا باعث بنتا ہیں۔ غذائی ماہرین کے مطابق سحری کے دوران کم نمک، مرچ مسالے، والی ٹھنڈی تاثیر والی غذاؤں سمیت غذائیت سے بھرپور دہی یا دہی سے بنی لسی کا استعمال کرنا چاہیے، دہی میں بڑی مقدار میں پروٹین شامل ہوتا ہے اسی لیے اس کے استعمال سے تا دیر بھوک بھی نہیں لگتی اور جسم میں پانی کی مقدار بھی محفوظ رہتی ہے۔

ہلکی غذائیں

غذائی ماہرین کی جانب سے رمضان میں ہلکی مگر صحت بخش غذاوں کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے۔  پھل، سبزیاں ، دہی اور پروٹین پر مشتمل غذاوں سے نہ صرف جسم کو طاقت ملتی ہے بلکہ پیٹ ٹھیک رکھنے کے ساتھ ساتھ پانی کی کمی بھی پوری ہوتی رہتی ہے۔

سورج سے بچنا لازمی

گرمی میں سورج سے بچاو انتہائی ضروری ہے۔ شدید دھوپ اور چلچلاتی گرمی جسم میں پانی کی کمی اور ہیٹ سٹروک کا سبب بنتے ہیں اور رمضان میں تو حتی الامکان کوشش کرنی چاہیئے کہ دھوپ میں کم سے کم نکلا جائے اور اپنے تمام کاموں کے لیے دن کے آغاز یا دن ڈھلنے کا انتظار کرنا چاہیئے لیکن اگر دن میں گھر سے باہر نکلنا ضروری ہو تو گیلے تولیے سے سر اور چہرے کو ڈھک کر رکھیں۔ افطار کے بعد وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں اور نماز تراویح کے اوقات میں بھی پانی کی بوتل اپنے پاس رکھیں۔

You may also like...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *