پراپرٹی کی خریداری کے وقت فراڈ سے کیسے بچیں

پاکستان میں ریئل اسٹیٹ بہت ہی بڑی مارکیٹ ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زمین کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے،اسی وجہ سے زیادہ تر لوگوں کی  کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں۔ لیکن  مناسب ڈاکومنٹیشن اور ڈیجیٹلائزیشن نہ ہونے کے باعث اس شعبے میں فراڈ بھی دیگر سیکٹرز کی نسبت سب سے زیادہ پیمانے پر کیے جاتے ہیں۔ ان فراڈز سے بچنا نہایت آسان ہے اگر ہم جگہ پسند کرنے سے پراپرٹی کے انتقال تک ان چھوٹی چھوتی باتوں کا خیال رکھ لیں جنہیں پراپرٹی کی خریداری کرتے ہوئے اکثر اگنور کردیا جاتا ہے۔ اس بلاگ میں ہم آپکو بتائیں گے کہ کسی بھی پراپرٹی یا پلاٹ کو خریدتے ہوئے کونسے پوائنٹس  ہمیں بڑے فراڈز سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

ا ۔  ملکیتی ثبوت

پراپراٹی  خریدتے ہوئے تصدیق  کرلیں گےکہ  اسے بیچنے والے کے پاس  اسکا ملکیتی ثبوت موجود ہو۔ اگر کوئی مختار عام بن کر پراپرٹی بیچ رہا ہے تو   اس بات کے چانسززیادہ ہیں کہ وہ  فراڈ ہو۔صرف اقرار نامے پر پراپرٹی خریدنے میں بھی فراڈ اور دھوکہ دہی کے واقعات پیش آتے ہیں۔ 

ب ۔ قلعہ نمبر کی تصدیق

آپ جس پراپرٹی کو خرید نے جارہے ہیں پہلے تصدیق کروالیں  کہ اس کا قلعہ نمبر واضع ہے  ۔ آپ یہ تسلی بھی کرلیں کہ اس پراپرٹی پر عدالت کی جانب سے کوئی سٹے آڈر  نہیں یا   پھر وہ بینک کے پاس گروی تو نہیں ۔ یہاں آپ کو چاہیئے کہ پراپراٹی کے مالک سے  لینڈ ریکارڈ کی فرد طلب کرلیں  ۔

ج ۔ سٹامپ کی قدر

کوشش کریں کہ ایگریمنٹ   کسی ماہر وکیل کی موجودگی یا سربراہی میں لکھوائیں ۔  عمومی طور پر خریدار  کی جانب سےعام پراپرٹی ڈیلر لکھوا لینے کی  غلطی  کی جاتی ہے  جس سے انھیں بعد میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ یاد رکھئیے  جس  سٹامپ پیپر  پر معاہدہ لکھنے جا رہے ہیں اس کی قدر اس پراپرٹی  کی قیمت کے  مطابق ہونی ضروری ہے ۔ مثال کے طور پر 1200 کے سٹامپ کے ساتھ پراپرٹی کی ٹوٹل قیمت کا 0۔01 فیصد ہونا چاہیے۔ کسی بھی فراڈ سے بچنے کے لیے  آپ نوٹری پبلک میں بھی  پراپرٹی  کی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔

د ۔ جگہ کی پیمائش

ایگریمنٹ  کرنے سے پہلے بہتر ہے کہ  پراپرٹی  کی پیمائش آپ خود کرلیں ۔ یعنی اگر آپ نے پانچ مرلہ کا پلاٹ خریدنا ہے تو پہلے سے چیک کرلیں کے جو پلاٹ آپ لے رہے ہیں وہ پورے پانچ مرلے کا ہے بھی یا نہیں ۔

ہ ۔ سیل ڈیڈ/رجسٹری

پراپراٹی خریدتے وقت اکثر لوگوں کا یہ ارادہ ہوتا ہے کہ وہ اسے چند دنوں یا ہفتوں کے بعد کسی اور کو فروخت کریں گے  یہی وجہ ہے کہ پیسوں کی بچت کرتے ہوئے وہ  پراپرٹی کی باقاعدہ رجسٹری کروانے کی بجائے ، پرانے مالک  کی جانب سے خود کو مختار عام قرار دلوا دیتے ہیں ۔اس صورتحال میں  اب  نئے مالک کو پورے قیمت ادا کرنے کے باوجود ملکیتی حقوق  نہیں  ملے بلکہ یہ جگہ اب بھی پرانے مالک کی ہی ملکیت رہ  گئی ۔ اب اگر پرانا مالک  مختار نامہ کینسل کروالے یا پھر اسکی موت ہوجائے تو   نیا مالک اپنے پیسوں سے ہاتھ دھو بیٹھے گا کیونکہ وہ پراپرٹی ابھی  تک اس کے نام پر رجسٹر ہی نہیں ہوئی اور قانونی طور پر پرانا مالک ہی اس کا اصل مالک قرار دیا جائے گا۔ آپکے لیے یہ بات جاننا نہایت ضروری ہے   رجسٹری کروانے سے اصل ملکیتی حقوق ملتے ہیں ۔

و۔ فرد برائے بہہ

پراپرٹی خریدتے ہوئے آپ فرد برائے بہہ کی ڈیمانڈ  کریں   اگر پٹواری سے فرد  طلب کی جائے تو وہ ساتھ ایک پرفارما بھی فراہم کرتے ہیں جس میں پراپرٹی کے حوالےسے تفصیلات دی گئی ہوتی ہیں۔  رجسٹری ہمیشہ کسی ماہر وکیل کی موجودگی میں بنوانی چاہیے ۔رجسٹریشن کے وقت ریکارڈ کے لیے تصاویر بنا کر  دستخط لیے جاتے ہیں  اور بائیو میٹرکی ویرفیکیشن  بھی کی جاتی ہے  اسکے بعد رجسٹرار کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کروانے کا مرحلہ آتا ہے  ۔  رجسٹری کی تین کاپیاں بنتی ہیں ایک اصل کاپی ہوتی ہے ، دوسری کاپی ریکارڈ کے لیے رکھی جاتی ہے جبکہ تیسری کاپی کو متعلقہ پٹواری کے حوالے کیا جاتا ہے ۔

پراپرٹی کے حوالے سے مزید  تفصٰلات جاننے کے لیے وزٹ کریں اے ایچ بلاگ

You may also like...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *