پاک و چین کے درمیان اہم تجارتی شہراہ خنجراب پاس کو تین سال کے وقفے کے بعد کھول دیا گیا ہے
سرکاری ذرائع کے مطابق چینی حکام نے تجارت کے لیے پاس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق خط پاکستانی حکام کو ارسال کردیا ہے۔
گلگت بلتستان کو چین کے صوبہ سنکیانگ سے جوڑنے والے بائی پاس کو 2020 میں کووڈ-19 پھیلنے کے بعد بند کردیا گیا تھا۔
خنجراب پاس کی چینی جانب کے حکام کو پاکستان سے سامان کی آمد شروع ہونے سے قبل کووڈ-19 کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے، اسی طرح پاکستانی سرحدی حکام کو بھی کووڈ-19 کے حوالے سے تمام اقدامات کے لیے کہا گیا ہے۔
ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک خنجراب پاس کے ذریعے یکم اپریل سے 30 نومبر کے دوران پورا سال تجارتی وسفری سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں۔ معاہدے کے تحت گلگت بلتستان کی وادی سُست کے سرحدی مقام سے چین کے سنکیانگ ریجن روزانہ بس روانہ ہوتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خنجراب پاس دوبارہ کھلنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خنجراب پاس کھلنے سے سی پیک کی رفتار بڑھانے کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ دور ہو گئی اور تین سال بعد پاکستان اور چین میں تجارتی راہداری کی بحالی بہت خوشی کا لمحہ ہے۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ عظیم آہنی بھائی چین کے ساتھ تجارت کی بحالی خوش آئند ہے اور امید ہے کہ تجارتی راہداری کھلنے سے دونوں ممالک میں تجارت میں اضافہ ہوگا۔
سرحدی گزر گاہ کے دوبارہ کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
سی پیک کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان پہلی تجارتی سرگرمی نومبر 2016 میں قراقرم ہائی وے کے ذریعے شروع ہوئی تھی، تاہم دونوں ممالک کے درمیان کورونا وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے خنجراب پاس نومبر 2019 میں ہی بند کر دیا گیا تھا۔