بیماریوں سے بچنا ہے تو پیدل چلنے کی عادت اپنائیں
اگر آپ اپنی زندگی میں صحت مند، چاک و چوبند اور ایک مضبوط جسم کی مالک بننا چاہتے ہیں تو چہل قدمی کی عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں ۔
صحت مطابق دیکھا جائے تو وزن کو اعتدال میں رکھنے کے لئے ہم چہل قدمی کے لئے باقاعدہ منصوبہ بناتے ہیں۔دن بھر کام کرنے کے لئے نشستوں پر براجمان رہتے ہیں۔جس سے پیٹ اور اس کے اطراف چربی کی تہہ اکٹھی ہوتی ہے۔خاص کر دفاتر میں کام کرنے والی خواتین بہت دیر تک نہ کھڑی رہ سکتی ہیں نہ گھوم پھر سکتی ہیں۔ڈیسک ورک بہت توجہ چاہتا ہے
۔ایک مشکل اور ہے کہ بہت سے دفاتر میں ڈیسک ہی پر لنچ کھایا جاتا ہے۔
زیادہ سے زیادہ نماز کے لئے یا واش روم جانے کے لئے ہی ڈیسک چھوڑا جاتا ہے۔اس معمول کے بعد چہل قدمی بہت ضروری ہو جاتی ہے۔ذیل میں پڑھئے پیدل چلنے کے اہم فائدے اور آج ہی اپنے طرز زندگی میں اس سادہ سی ورزش کو شامل کر لیں۔
یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے
ہالینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد 55 برس کی عمر کے بعد پیدل چلنے کی عادت ترک نہیں کرتے ان کی یادداشت ان افراد کی نسبت بہت بہتر ہوتی ہے جو پیدل نہیں چلتے یا بہت کم چلتے ہیں۔
پیدل چلنے والے افراد ذہنی طور پر مستعد اور فعال رہتے ہیں۔
آپ کا دل قوی ہو جاتا ہے
پابندی سے واک کرتی رہیں تو بلڈ پریشر متوازن رہے گا۔روزانہ نہیں تو ہفتے میں 4 بار ہی سہی کم از کم 40 منٹ تک چہل قدمی کیجئے۔ جتنا پسینہ خارج ہو اتنا ہی صحت کے لئے مضر ہے۔
فالج کا خطرہ ٹلتا ہے
دوران خون کی رفتار معتدل رہے گی۔
خاص کر خواتین کے لئے یہ خطرہ 40 فیصد کی حد تک ٹل جاتا ہے۔جسم میں آکسیجن داخل ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔آکسیجن سے دل کے عضلات اور شریانوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
سینے کے سرطان کا خطرہ کم ہوتا ہے
جو خواتین ہفتے میں 7 گھنٹے چہل قدمی کرتی ہیں انہیں بریسٹ کینسر کا خطرہ نہیں رہتا‘جو خواتین 3 گھنٹے پیدل چلتی ہیں ایک تحقیق کے بعد پتا چلا کہ ان میں یہ خدشہ 14 فیصد کی حد تک کم ہو جاتا ہے۔
بھربھری ہڈیوں سے نجات
پیدل چلنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے پورے جسم کے وزن کو اُٹھا کے چل رہے ہیں ظاہر ہے کہ یہ کام بھی مشقت سے کم نہیں۔اگر آپ کم سے کم 45 منٹ تک روزانہ پیدل چلتے ہیں تو آپ کی ہڈیاں بھربھرے پن کا شکار نہیں ہونگیں۔پیدل چلنے کے دوران نرم دھوپ بھی سینکتی چلی جائیں گی تو وٹامن D بھی ملتا رہے گا۔
ذیابیطس کا خطرہ دور ہوتا ہے
لندن کی امپیریل یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو پیدل چلتے ہیں‘پیدل نہ چلنے والوں کی نسبت 40 فیصد ذیابیطس کے خطرات سے محفوظ رہتے ہیں۔
قنوطیت‘اضمحلال اور یاسیت کا خاتمہ ہوتا ہے
ورزش کرکے کبھی تھکن نہیں ہوتی آپ کا میٹابولزم صحیح رفتار سے کام کرنے لگتا ہے۔دماغ میں موجود اینڈروفینز (Endrophins) مخصوص مادے متحرک ہو جاتے ہیں جس کے باعث مزاج میں شگفتگی پیدا ہو جاتی ہے۔تھکن اور افسردگی‘قنوطیت اور یاسیت کا خاتمہ ہوتا ہے۔ورزش کے خوشگوار اثرات ہی مرتب ہوتے ہیں کبھی کوئی منفی ردعمل نہیں ہوتا۔